انعقاد جشن بمناسبت میلاد حضرت امام سجاد(ع)

انعقاد جشن بمناسبت میلاد حضرت امام سجاد(ع)

انعقاد جشن بمناسبت میلاد حضرت امام سجاد(ع)

  • خبریں

4 شعبان کو نماز عشاء کے فورا بعد شب ولادت با سعادت  حضرت امام سجاد (ع) کی مناسبت سے  مسجد امام حسین علیہ السلام دوبئی میں ایک پر رونق جشن منعقد ہو گیا۔
جشن میلاد میں بہت سارے مؤمنین شریک ہوگئے۔
جشن کا با قاعدہ  آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔
تلاوت قرآن کے بعد حجت الاسلام مولانا سید امامزاده صاحب نے خطاب فرمایا:
 مولانا صاحب نے چھوتی امام کے اخلاقی جنبے کو موضوع سخن بنایا۔
آپ نے کہا کہ حضرت امام سجاد ‏علیہ السلام بہت سارے صفات کے حامل تھے۔ اس میں سے  کچھ یہ ہے۔

  1. کظم الغیظ ( غصے کو پینے والا، غصے کو چھپانے والا)
منتہی الاعمال میں ہے کہ ایک شخص نے بڑی سخت کلامی کی اور بھت سے غلط الفاظ آپ کے لیئے استعمال کیے .
حضرت علیہ السّلام نے فرمایا , جو کچہ تم نے کھا اگر وہ صحیح ھے تو خدا مجھے معاف کرے اور اگر غلط ھے تو خدا تمھیں معاف کر دے . اس بلند اخلاقی کے مظاھرے کاایسا اثر پڑا کہ مخالف نے سر جھکا دیا اور کھا حقیقت یہ ھے کہ جو کچہ میں نے کھا وہ غلط ھی تھا۔ ایسے ھی دوسرے موقع پرا یک شخص نے آپ   کی شان میں بھت ھی نازیبا لفظ استعمال کیا . حضرت نے اس طرح بے توجھی فرمائی کہ جیسے سنا ھی نھیں، اس نے پکار کے کھا کہ میں آپ   کو کھہ رھا ھوں . یہ اشارہ تھا  اس حکم قران کی طرف کہ (خذالعفووامربالمعروف واعرض عن الجاھلین) یعنی عفو کو اختیار کرو اچھے کاموں کی ھدایت کرو اور جاھلوں سے بے توجھی اختیار کرو .

  1.   عفوہ اور گذشت ( معاف کرنے والا، بخشنے والا)
 ھشام ابن اسماعیل ایک شخص تھا جس سے حضرت علیہ السّلام کی نسبت کچھ ناگوار باتیں سرزد ھوئیں تھیں، یہ خبر بنی امیہ کےنیک بادشاہ عمر بن عبدالعزیز تک پھنچی . اسنے حضرت کو لکھا کہ میں اس شخص کو سزا دوں گا .آپ  نے فرمایا کہ میں نھیں چاھتا کہ میری وجہ سے اس کو کوئی نقصان پھنچے .
. عمل کی ان خوبیوں کے ساتھ  علمی کمال بھی آپ   کاایسا تھا جو دشمنوں کو بھی سرجھکانے پر مجبور کرتا تھا اور ان کو اقرار تھا کہ آپ   کے زمانے میں فقہ اور علم دین کا کوئی عالم آپ   سے بڑھ کر نھیں . ان تمام ذاتی بلندیوں کے ساتھ  آپ  دنیا کو یہ سبق بھی دیتے تھے کہ بلند خاندان سے ھونے پر ناز نھیں کرنا چاھیے .

  1. تواضع۔ تواضع اور خاکساری میں آپ(ع) آپنے مثال آپ تھے۔
  2. آپکی عبادت بے مثال تھی یہاں تک کہ اسی وجہ سے آپ زین العابدین اور سید ساجدین کے نام سے مشھور ہو گئے۔
  3. دوسروں کے ساتھ نیکی کرنا۔
 آپ کی فیاضی اور خدمت خلق کاجذبہ ایسا تھا کہ راتوں کو غلہ اور روٹیاں اپنی پشت پر رکہ کر غریبوں کے گھروں پر لے جاتے تھے اور تقسیم کرتے تھے . بھت سے لوگوں کو خبر بھی نہ ھوتی کہ وہ کھاں سے پاتے ھیں اور کون ان تک پھنچاتا ھے جب حضرت کی وفات ھوئی اس وقت انھیں پتہ چلا کہ یہ امام زین العابدین علیہ السّلام تھے۔
  1. مھربانی۔ اس طرح اور بھی بہت سارے اچھے صفات رکھتے تھے۔ لیکن اختصار کے بنا پر اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔
خطاب کے بعد امام کی مدح میں کچھ اشعار پیش کیے گئے۔
پروگرام میں حاضر خواتین و حضرات  جن کے نام سجاد تھا کو تحفے دیے گئے۔
اسی طرح دو قسم کے مقابلے بھی رکھے گئے تھے ایک مقابلہ تقریر سے رکھا گیا تھا اور دوسری مقابلے میں  پنج سؤالات آپ(ع) کے ‌زندگی نامے سے دیے گئے تھے۔
پہلے مقابلے میں دو نفر اور دوسرے میں 5 نفر کو انعامات سے نوازے گئے۔
اسی طرح "یوم معلم" کے مناسبت سے اور "یوم کار اور کارگر" کے مناسبت 5 استادوں اور 3 مزدورکار لوگوں کو بھی تحفے دیے گئے۔
آخر میں سب شرکت کرنے والوں کی مہمانوازی بھی کی گئی۔
 

Share:
Tags: